
آموسین | ڈاکٹر ہمدرد یوسفزئی | پشتو شاعری کے اردو تراجم
Pickup currently not available
پشتو شاعری کے اردو تراجم
میرے گاؤں کی وہ دراز قد لڑکی
شاعر: پیر محمد کاروان(خوست)
انتخاب و اردو ترجمہ : ڈاکٹر ہمدرد یوسفزئی
پیر محمد کاروان کا شمار پشتو کے ان شعرا میں ہوتا ہے، جنھوں نے پہلے اپنی دھرتی کو جنگ کے شعلوں میں جلتے ہوئے دیکھا، جن کی پیدائش جنگ میں ہوئی، جن کا بچپن جنگ و جدل اور وحشت کے اندھیروں میں گزرا، جن کے زندگی کے خوبصورت دن ، جوانی دیار غیر کے کیمپوں میں کسمپرسی میں گزری، اپنی پیاری دھرتی کو اجڑتے دیکھ کر انھوں نے نوحے ہی تو لکھنے تھے مگر ان کا کمال یہ رہا کہ انھوں نے اس درد کو اتنی خوبصورتی سے لفظوں میں پرویا کہ وہ ادب کے شاہکار بھی بنے اور اپنی آنے والی نسلوں کے لیے تاریخی دستاویز بھی۔ زیرِ نظر نظم میں وہ اپنی دھرتی، اپنے جلتے ہوئے وطن کو ایک لڑکی کے روپ میں سمبلائز (Symbolize) کرتا ہے۔ اور اپنے جلتے گلتے سڑتے ملک کی کہانی درد میں سناتے ہیں۔ ان کے اس درد کو شریک کرنا ہی میرا مقصد ہے اس لیے ان کی اس شاہکار نظم کو اردو میں ترجمہ کیا۔ مترجم
میرے گاؤں کی وہ دراز قد لڑکی
وہ گوری مانند گدمی لڑکی
اب اس کے سرخ گیسو سے شعلے نہیں اٹھتے
اب وہ اپنی نرم ملائم انگلیوں سے ڈھول نہیں بجاتی
وہ جو نغمے ہاتھوں سے پکڑتی تھی
بام کے کبوتر وہ اپنے ہاتھوں سے پکڑتی تھی
منحوس آندھی اس کا دوپٹہ لے اڑی ہے
اور تل کوئی چاقو کے وار سے مٹا کر لے گیا ہے
اب گاؤں کے سارے بام اُجڑ چکے ہیں
انھیں سلام کرنے کے لیے سفید کبوتر نہیں
کالا دیو ڈھلتی شام کو اپنے ساتھ لے گیا
اس کی سرخ 'نتھ' سیلاب میں بہہ گئی
اس کے دل میں محبوب کی یادیں دم توڑ رہی ہیں
ریحان کے سارے بھول تیروں سے چھنی ہیں
اس کی شال کی شوخیاں اب قصہ پارینہ بن چکی ہیں
پنگھٹ پہ ٹوٹے گھڑے کے ٹکڑے بکھرے ہوئے ہیں
اب اس کی گوری کلائیوں میں ہری چوڑیاں نہیں رہیں
اس کے پاس بھائی کے کمر بند پڑے ہیں
وہی ۔۔ہاں ۔۔وہی ، زندگی کی مانند دراز قد لڑکی
اب شہرِ خاموشاں میں جوگن بن کر گھوم رہی ہے
اس کی ساری سکھیاں سرخ کفنوں میں پڑی ہوئی ہیں
جیسے کہ گلِ لالہ کے پتوں کے پیچھے چھپی ہوئی ہو
ڈھیر سارے دکھوں اور اذیتوں کے لیے وہ تنہا رہ گئی ہے
اس نے عرش کی طرف دعا کے لیے ہاتھ اٹھائے ہیں
اس کا دل اپنی سکھیوں کے لیے داغ داغ ہے
ایسے داغ داغ جیسے کہ لالہ کے پھول ہوں
زرد پتے کی طرح وہ بیمار لڑکی
وہ گندمی سی سانولی سی لڑکی
میرے گاؤں کی وہ دراز قد لڑکی
وہ گوری مانند گندمی لڑکی
اب اس کے سرخ گیسوؤں سے شعلے نہیں اٹھتے
اب وہ اپنی نرم ملائم انگلیوں سے ڈھول نہیں بجاتی
Shipping & Returns
DELIVERY TIME 2 To 4 WORKING DAYS. BOOKS RETURN TIME START AFTER RECEIVING BOOK ( 7 DAYS )
Top Book Recommendations