Skip to product information
Tim Marshall | Three Books Set | ٹم مارشل

Tim Marshall | Three Books Set | ٹم مارشل

1 reviews

Regular price  Rs.3,400.00 PKR Sale price  Rs.2,500.00 PKR

The Future of Geography | Tim Marshall 

مستقبل کی جنگیں زمین پر نہیں بلکہ خلا میں ہوں گی۔ یہ کتاب عالمی طاقتوں کے درمیان وسائل اور اجارہ داری کی کشمکش پر روشنی ڈالتی ہے۔

اس جدید دور میں زمین ، ایک جنگلی اور لاقانونیت کی جگہ، "خلا" اب زمین پر مواصلات، اقتصادی، فوجی اور بین الاقوامی تعلقات کی حکمت عملی کا مرکز ہے۔ خلا اب ممکنہ طور پر فتح کا آخری میدان ہے۔

 ہم اقتدار کی جدوجہد کو اپنے ساتھ لے کر اوپر (خلا ) اور دور جا رہے ہیں۔ چین، امریکہ اور روس اس راہ میں آگے بڑھ رہے ہیں، اور نئی خلائی دوڑ زمین پر زندگی کو بدل سکتی ہے۔ خلا اب ممکنہ طور پر فتح کا آخری میدان ہے۔ جغرافیائی علاقہ اور وسائل سے لے کر سیٹلائٹ، ہتھیاروں اور ہمارے اوپر کے آسمانوں میں جغرافیائی سیاسی رکاوٹیں اتنی ہی اہم ہیں جتنی کہ نیچے ( زمین ) ہیں۔ اگر آپ نے کبھی سوچا ہے کہ کیا انسانیت چاند پر واپس آرہی ہے اور اس کی تلاش سے کس کو فائدہ ہوگا یا خلائی جنگیں کیسی نظر آئیں گی، اس کتاب میں اس کا جواب موجود ہے۔

جغرافیائی مستقبل / ٹم مارشل

ترجمہ رفعت طاہرہ

 

The Power of Geography | Tim Marshall 

جغرافیائی قوتیں اور عالمی سیاسی معرکہ آرائی – ایک فکری جائزہ

بزبان مترجم: علی احمد چودھری

دنیا کی سیاست، معیشت اور جنگوں کو سمجھنے کے لیے ہمیں صرف طاقت کے مراکز اور پالیسیوں کو ہی نہیں بلکہ جغرافیہ کو بھی بغور دیکھنا ہوگا۔ یہی وہ بنیادی نکتہ ہے جسے "جغرافیائی قوتیں اور عالمی سیاسی معرکہ آرائی" میں تفصیل سے بیان کیا گیا ہے۔ بطور مترجم، جب میں نے اس کتاب کو اردو میں ڈھالا، تو مجھے بارہا یہ احساس ہوا کہ یہ محض جغرافیے پر کوئی خشک تجزیہ نہیں، بلکہ یہ ایک ایسا فکری نقشہ ہے جو ہمیں دنیا کے ماضی، حال اور مستقبل کو سمجھنے میں مدد دیتا ہے۔

یہ کتاب ہمیں بتاتی ہے کہ کس طرح زمین کی ساخت، پہاڑ، دریا، سمندر، اور سرحدی تقسیم قوموں کی تقدیر کا تعین کرتے ہیں۔ اگر ہم عالمی طاقتوں کے عروج و زوال کی داستان کو دیکھیں، تو ہمیں واضح نظر آتا ہے کہ قدرتی وسائل، جغرافیائی محلِ وقوع اور جغرافیائی چیلنجز ہمیشہ سے ریاستوں کے فیصلوں میں ایک اہم کردار ادا کرتے آئے ہیں۔ اس کتاب کا ترجمہ کرتے ہوئے، میں نے پایا کہ مصنف نے ہر ملک یا خطے کا تجزیہ محض سیاسی یا تاریخی نہیں، بلکہ ایک جغرافیائی پس منظر میں کیا ہے، جو عام قاری کے لیے ایک بالکل نیا زاویہ فراہم کرتا ہے۔

اس کتاب میں دنیا کے دس اہم ترین جغرافیائی خطوں پر روشنی ڈالی گئی ہے، جو مستقبل میں عالمی سیاست پر گہرے اثرات ڈال سکتے ہیں۔ ان میں درج ذیل علاقے شامل ہیں:

آسٹریلیا – اپنی جغرافیائی تنہائی کے باوجود، ایک ابھرتی ہوئی طاقت

ایران – اپنی قدرتی سرحدوں اور تاریخی پس منظر کے ساتھ ایک منفرد سیاسی و عسکری چیلنج

سعودی عرب – تیل کی دولت اور جغرافیائی پوزیشن کی اہمیت

برطانیہ – جزیرہ ہونے کے فوائد اور بریگزٹ کے بعد کا عالمی منظرنامہ

ترکی – یورپ اور ایشیا کے سنگم پر موجود ایک تاریخی اور جغرافیائی قوت

یونان – قدیم تاریخ کے ساتھ جدید جغرافیائی پیچیدگیاں

ہسپانیہ (اسپین) – یورپ اور افریقہ کے درمیان موجود ایک فیصلہ کن خطہ

فرانس – جغرافیائی تنوع اور سیاسی اثر و رسوخ

ایتھوپیا – افریقہ کی نئی جغرافیائی و سیاسی حقیقت

امریکہ اور خلا – زمین سے آگے کی جغرافیائی وسعتیں

ایک مترجم کے طور پر، میرے لیے سب سے بڑا چیلنج یہ تھا کہ میں کتاب کے اسلوب کو برقرار رکھوں اور ساتھ ہی اردو زبان کے فکری و علمی ذخیرے کو بھی استعمال کروں۔ جغرافیائی تجزیے کو کتابی زبان میں ترجمہ کرنا آسان کام نہیں تھا، لیکن میں نے کوشش کی کہ زبان سادہ مگر بامحاورہ ہو، تاکہ قاری کو یہ احساس نہ ہو کہ وہ کسی ترجمہ شدہ کتاب کو پڑھ رہا ہے، بلکہ ایسا لگے کہ یہ کتاب شروع ہی سے اردو میں لکھی گئی تھی۔

مصنف نے بعض مقامات پر طنز اور مزاح کا بھی استعمال کیا ہے، جسے میں نے ترجمے میں محفوظ رکھنے کی کوشش کی، تاکہ متن کی روح برقرار رہے۔ اسی طرح، جہاں جہاں گہرے سیاسی یا تاریخی نکات بیان کیے گئے، وہاں میں نے اردو زبان کی کلاسیکی اور جدید اسلوبیاتی روایات کو مدنظر رکھا، تاکہ متن میں وہی شدت اور گہرائی برقرار رہے جو اصل کتاب میں پائی جاتی ہے۔

یہ کتاب محض ایک علمی تحقیق نہیں، بلکہ ایک عملی رہنما ہے جو ہمیں عالمی حالات کی پیچیدگیوں کو سمجھنے میں مدد دیتی ہے۔ آج کے دور میں، جب دنیا جغرافیائی، سیاسی اور اقتصادی بحرانوں سے گزر رہی ہے، یہ کتاب ہمیں ان عوامل کی جڑوں تک پہنچنے کا موقع دیتی ہے۔ اگر ہم صرف طاقت، سفارتکاری یا معیشت کو دیکھیں، تو شاید مکمل تصویر نظر نہ آئے، لیکن جب ہم ان تمام چیزوں کو جغرافیہ کے عدسے سے دیکھتے ہیں، تو ہمیں وہ پہلو نظر آتے ہیں جو عام طور پر نظرانداز کر دیے جاتے ہیں۔

آج کے بدلتے ہوئے عالمی حالات میں، جب طاقت کا توازن مشرق اور مغرب کے درمیان تبدیل ہو رہا ہے، جب نئی ابھرتی ہوئی طاقتیں عالمی سطح پر اپنی جگہ بنا رہی ہیں، اور جب وسائل کی جنگ اور ماحولیاتی تبدیلیاں بین الاقوامی پالیسیوں کو متاثر کر رہی ہیں، تو "جغرافیائی قوتیں اور عالمی سیاسی معرکہ آرائی" جیسی کتابیں پڑھنا ناگزیر ہو جاتا ہے۔ یہ کتاب ایک وارننگ بھی ہے اور ایک رہنما بھی کہ اگر ہم جغرافیہ کی طاقت کو نظرانداز کریں گے، تو ہم مستقبل کی سیاست اور عالمی تعلقات کو پوری طرح سمجھنے سے قاصر رہیں گے۔

بطور مترجم، میں نے اس کتاب کے ہر لفظ کو اس نیت سے اردو میں منتقل کیا ہے کہ یہ ایک علمی خزانے کی حیثیت اختیار کرے۔ میری خواہش ہے کہ یہ کتاب نہ صرف اسکالرز اور طلبہ کے لیے مفید ہو، بلکہ عام قارئین بھی اس سے استفادہ کریں اور دنیا کے جغرافیائی حقائق کو ایک نئے زاویے سے دیکھنے کے قابل ہوں۔ یہ ایک ایسی کتاب ہے جو ہمیں بتاتی ہے کہ سیاست، معیشت، جنگ، اور طاقت کے تمام کھیل، آخرکار زمین کے ان خد و خال پر ہی کھیلے جاتے ہیں، جنہیں ہم جغرافیہ کہتے ہیں۔

"جغرافیائی قوتیں اور عالمی سیاسی معرکہ آرائی" محض ایک کتاب نہیں، بلکہ ایک نظریہ ہے جو ہمیں دنیا کو دیکھنے کا ایک منفرد انداز فراہم کرتا ہے۔ میں امید کرتا ہوں کہ اردو قارئین اس کتاب کو اسی فکری وسعت کے ساتھ پڑھیں گے جس کے ساتھ اسے لکھا گیا 

اور میں نے اسے ترجمہ کیا۔

ISBN9786273002361

Pages 376

کتاب امریکا، روس، چین، یورپ، مشرق وسطی، افریقہ ، ہندوستان و پاکستان، لاطینی امریکا اور آرکٹک ایسے خطوں کے جغرافیائی و سیاسی حالات پر گہری نظر ڈالتی ہے۔ نیم مارشل ، بیان کرتے ہیں کہ روس کی وسیع لیکن سرد اور دشوار گزار زمین نے اسے جارحانہ دفاعی حکمت عملی اپنانے پر مجبور کیا جبکہ چین کو اپنی مغربی سرحدیں محفوظ رکھنے کے لیے سخت اقدامات کرنے پڑے۔ اسی طرح، مشرق وسطی کی جغرافیائی اور قبائلی تقسیم، خطے میں تنازعات کو مزید پیچیدہ بنادیتی ہے۔

دنیا کی سیاست محض معاشی، عسکری یا سفارتی نقطہ نظر سے دیکھنا کافی نہیں جغرافیہ بھی سمجھنا ضروری ہو گا۔ تاریخ گواہ ہے کہ کوئی بھی قوم اپنی جغرافیائی حقیقتوں سے فرار حاصل نہیں کر سکی۔ یہی وجہ کہ طاقتور ترین ممالک بھی اپنی جغرافیائی حدود اور چیلنجز کے مطابق اپنی حکمت عملی تیار کرتے ہیں۔ یہ کتاب، جغرافیہ کی اسی ناگزیر حقیقت کو واضح اور بنیادی سوالات کے جواب تلاش کرتی ہے۔

روس اپنے ہمسایہ ممالک پر اثر و رسوخ کیوں برقرار رکھنا چاہتا ہے اور یوکرین کے ساتھ اس کے تعلقات اتنے پیچیدہ کیوں ہیں؟

چین اپنی مغربی سرحدوں پر کنٹرول رکھنے کے لیے سنکیانگ اور تبت پر گرفت مضبوط کیوں رکھنا چاہتا ہے ؟

امریکا کی قدرتی وسائل اور جغرافیائی تحفظ کی وجہ سے عالمی طاقت بنے میں کیسے ، مدد ملی؟

مشرق وسطی میں تیل اور قدرتی وسائل کی تقسیم نے اس خطے میں جنگوں اور تنازعات کو کیسے جنم دیا؟

ٹم مارشل نے اپنی کتاب میں انیسویں صدی میں افریقہ پر قبضے کی دوڑ اور مشرق وسطی، ہندوستان اور افغانستان میں عظیم طاقتوں کی سیاسی چالوں کا تفصیل سے ذکر کیا ہے۔ ان علاقوں میں جغرافیائی حقیقتوں نے عالمی طاقتوں کے مفادات متاثر کئے اور ان کے سیاسی فیصلوں کو شکل دی۔ انیسویں صدی کے آخر میں یورپی طاقتوں نے افریقہ میں اپنے اثرات پھیلانے کے لیے قبضے کی دوڑ شروع کی تھی۔ اس دوران، افریقہ کی جغرافیائی تقسیم اور وسائل نے یورپی طاقتوں کو براعظم میں مفادات کے حصول کے لیے ایک دوسرے کے خلاف رقابت میں ملوث کر دیا تھا۔ یورپ نے افریقہ کی وسیع زمینوں پر قابض ہونے کے لیے سیلفش سیاسی چالیں چلیں تاکہ اپنے معافی اور فوجی فوائد کے لیے خطے کو اپنے قابو میں کر رسکیں، جیسا کہ برطانیہ، فرانس، بیلجئیم اور دیگر طاقتیں ان علاقوں میں داخل ہوئیں۔ مشرق وسطی میں ، روس اور برطانیہ کی سیاسی چالوں کا مقصد اس خطے پر اپنے اثرات بڑھانا اور سٹراٹیجک راستوں پر کنٹرول حاصل کرنا تھا۔ روس کو گرم پانیوں تک رسائی کی شدید خواہش تھی، جب کہ برطانیہ اپنے سامراجی مفادات کے تحفظ کے لیے وہاں موجود تھا۔ روس اور برطانیہ کے درمیان اس سیاسی کشمکش کو ” گریٹ گیم“ (The Great Game) کہا جاتا ہے، جو افغانستان، ایران اور وسطی ایشیا کے علاقے میں شدت سے کھیلی گئی۔ برطانیہ نے ہندوستان میں اپنی سلطنت، مستحکم کرنے کے لیے افغانستان کو اپنے مفادات کے لیے اہم سمجھا۔ افغانستان کا جغرافیہ ، برطانوی ہندوستان اور روس کے درمیان بطور ایک بفر زون، برطانیہ کے لیے ایک نہایت اہم سڑا میجک مقام رکھتا تھا۔ برطانوی حکام نے اسے اپنے اثر ورسوخ میں رکھنے کی کوشش کی تاکہ روس کی بڑھتی ہوئی طاقت روک سکیں۔ روس نے بھی افغانستان کی طرف اپنی نظریں گاڑی ہوئی تھیں تا کہ وہ بر طانوی سامراجی طاقت کو چیلنج کر سکے۔ ٹیم مارشل نے اپنی کتاب میں ان سیاسی چالوں کا جائزہ لیا  اور جغرافیہ چھانا کہ کس طرح سرحدوں اور وسائل نے عالمی طاقتوں کے سیاسی فیصلوں کو متاثر کیا اور ان کی حکمت عمیلوں میں کلیدی عنصر ثابت ہوئے۔

ISBN 9786273002866

Pages 331

Shipping & Returns

DELIVERY TIME 2 To 4 WORKING DAYS. BOOKS RETURN TIME START AFTER RECEIVING BOOK ( 7 DAYS )

Top Book Recommendations

لوگوں کو سوچنے دو | Logo Ko Sochany Do | Qazi Javed | Let The People Think

لوگوں کو سوچنے دو | Logo Ko Sochany Do | Qazi Javed | Let The People Think

Regular price  Rs.900.00 PKR Sale price  Rs.800.00 PKR
پاکستان عسکری ریاست | Pakistan Askari Riyasat | Dr Naeem Taqir | The Pakistan Garrison State

پاکستان عسکری ریاست | Pakistan Askari Riyasat | Dr Naeem Taqir | The Pakistan Garrison State

Regular price  Rs.1,300.00 PKR Sale price  Rs.900.00 PKR
Prisoners of Geography | سرحدوں کے قید | Tim Marshall | ماضی حال اور مستقبل کا جغرافیائی جائزہ

Prisoners of Geography | سرحدوں کے قید | Tim Marshall | ماضی حال اور مستقبل کا جغرافیائی جائزہ

Regular price  Rs.1,200.00 PKR Sale price  Rs.875.00 PKR
سرمایہ | Sarmaya | Karl Marx

سرمایہ | Sarmaya | Karl Marx

Regular price  Rs.500.00 PKR Sale price  Rs.400.00 PKR
Sale price  Rs.400.00 PKR Regular price  Rs.500.00 PKR
The Wisdom of Life | Arthur Schopenhauer | عقل زیست | آرتھر شوپنہار

The Wisdom of Life | Arthur Schopenhauer | عقل زیست | آرتھر شوپنہار

Regular price  Rs.700.00 PKR Sale price  Rs.475.00 PKR
مارکسزم اور آج کی دنیا | Marksim Aur Ajki Dunya

مارکسزم اور آج کی دنیا | Marksim Aur Ajki Dunya

Regular price  Rs.600.00 PKR Sale price  Rs.450.00 PKR
Sale price  Rs.450.00 PKR Regular price  Rs.600.00 PKR
مجموعہ آصف فرخی (افسانوی ) | Majmao Asif Farkhi | ترتیب و تدوین | رخسانہ پروین

مجموعہ آصف فرخی (افسانوی ) | Majmao Asif Farkhi | ترتیب و تدوین | رخسانہ پروین

Regular price  Rs.2,000.00 PKR Sale price  Rs.1,300.00 PKR
سراہا کا شاہی گیت | Surah Shahi Ka Geet | Osho | Guru Rajneesh

سراہا کا شاہی گیت | Surah Shahi Ka Geet | Osho | Guru Rajneesh

Regular price  Rs.2,400.00 PKR Sale price  Rs.1,750.00 PKR
Sale price  Rs.1,750.00 PKR Regular price  Rs.2,400.00 PKR
دنیا پر کیس کی حکمرانی؟ | نوم چومسکی | Who Rules The World | Noam Chomsky

دنیا پر کیس کی حکمرانی؟ | نوم چومسکی | Who Rules The World | Noam Chomsky

Regular price  Rs.1,500.00 PKR Sale price  Rs.900.00 PKR
Decolonization and the Decolonized | Albert Memmi | نوآبادیاتی کا خاتمہ اور آزادی کا نیا افق

Decolonization and the Decolonized | Albert Memmi | نوآبادیاتی کا خاتمہ اور آزادی کا نیا افق

Regular price  Rs.900.00 PKR Sale price  Rs.700.00 PKR
ماورائے حدودِ دانش | Mawaray Hadod e Danish |Tantra Vision | Beyond The Barriers Of Wisdom

ماورائے حدودِ دانش | Mawaray Hadod e Danish |Tantra Vision | Beyond The Barriers Of Wisdom

Regular price  Rs.600.00 PKR Sale price  Rs.450.00 PKR
The Future of Geography | Tim Marshall | جغرافیای مستقبل | رفعت طاہرہ

The Future of Geography | Tim Marshall | جغرافیای مستقبل | رفعت طاہرہ

Regular price  Rs.1,000.00 PKR Sale price  Rs.800.00 PKR
سرمایہ دارانہ نظام ایک المناک کہانی | Capitalism: A Ghost Story | Arundhati Roy | اروندھتی رائ

سرمایہ دارانہ نظام ایک المناک کہانی | Capitalism: A Ghost Story | Arundhati Roy | اروندھتی رائ

Regular price  Rs.600.00 PKR Sale price  Rs.475.00 PKR
Money | Yuval Noah Harari | پیسہ | انسانی تاریخ میں دولت ، معیشت اور طاقت کا سفر

Money | Yuval Noah Harari | پیسہ | انسانی تاریخ میں دولت ، معیشت اور طاقت کا سفر

Regular price  Rs.600.00 PKR Sale price  Rs.475.00 PKR
پنجاب میں برادریوں اور الیکٹ ایبلز کی سیاست | Punjab main Biradarion aur Electables ki Siyasat

پنجاب میں برادریوں اور الیکٹ ایبلز کی سیاست | Punjab main Biradarion aur Electables ki Siyasat

Regular price  Rs.1,200.00 PKR Sale price  Rs.850.00 PKR
پنجاب اسمبلی تاریخ و تہذیب | Punjab Assembly Tarikh o Thazib

پنجاب اسمبلی تاریخ و تہذیب | Punjab Assembly Tarikh o Thazib

Regular price  Rs.1,500.00 PKR Sale price  Rs.1,000.00 PKR
Sale price  Rs.1,000.00 PKR Regular price  Rs.1,500.00 PKR