
آزادی کا طویل سفر | Long Walk to Freedom | نیلسن منڈیلا
Pickup currently not available
آزادی کا طویل سفر اور نیلسن مینڈیلا
تحریر :ایم فاروق قمر
بہت کم لوگ ہوتے ہیں جو تاریخ کا رخ موڑ دیتے ہیں، ایسے لوگ عظیم ہوتے ہیں اور ان عظیم لوگوں میں ایک نام نیلسن منڈیلا بھی ہے جس نے کہا تھا کہ:
"میں ایک مثالی جمہوریت اور آزاد معاشرے کا خواہش مند ہوں جس میں تمام لوگ ایک ساتھ امن سے زندگی بسر کر سکیں اور انہیں ایک جیسے مواقع میسر ہوں ۔یہ میرا مشن ہے جس کی تکمیل کے لئے میں زندہ ہوں لیکن اگر اس مشن کی تکمیل کے لئے مجھے زندگی کی قربانی بھی دینا پڑی تو میں اس سے بھی دریغ نہیں کروں گا‘‘۔
نیلسن منڈیلا جنوبی افریقہ اور تمام دنیا میں ایک تحریک کا نام ہے جو اپنے طور پر بہتری کی آواز اٹھانے میں مشہور ہے۔ نیلسن منڈیلا کو ان کی چار دہائیوں پر مشتمل تحریک و خدمات کی بنیاد پر 250 سے زائد انعامات سے نوازا گیا جن میں سب سے قابل ذکر 1993ء کا نوبل انعام برائے امن ہے۔
نسلی عصبیت میں ڈوبی ہوئی حکومت کے خلاف آواز اٹھانے کے 'جرم' میں ایک ربع صدی جیل میں قید رہنے والے حریت پسند رہنما نیلسن منڈیلا دیوارِ برلن کے گرنے کے اگلے برس سنہ 1990 میں عالمی دباؤ کی وجہ سے عمر قید سے قبل از وقتمیں ایک مثالی جمہوریت اور آزاد معاشرے کا خواہش مند ہوں جس میں تمام لوگ ایک ساتھ امن سے زندگی بسر کر سکیں اور انہیں ایک جیسے مواقع میسر ہوں ۔یہ میرا مشن ہے جس کی تکمیل کے لئے میں زندہ ہوں لیکن اگر اس مشن کی تکمیل کے لئے مجھے زندگی کی قربانی بھی دینا پڑی تو میں اس سے بھی دریغ نہیں کروں گا‘‘۔ جب وہ 11 فروری کو وکٹوریہ جیل سے اپنے اصولوں پر سمجوتہ کیے بغیر رہا ہوئے تو اس منظر کو دنیا بھر کے مغربی ٹیلی ویژن چینلوں نے دکھایا۔ یہ صرف ایک عظیم رہنما کی رہائی نہیں تھی بلکہ نسلی عصبیت کی شکست کا اعتراف بھی ہے۔ نومبر 2009ء میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 18 جولائی (نیلسن منڈیلا کا تاریخ پیدائش) کو نیلسن منڈیلا کی دنیا میں امن و آزادی کے پرچار کے صلے میں “یوم منڈیلا“ کے طور پر منانے کا اعلان کیا۔
نیلسن روہیلا منڈیلا 18 جولائی 1918ء ترانسکی، جنوبی افریقا میں پیدا ہوئے ۔جنوبی افریقا کے سابق اور پہلے جمہوری منتخب صدر ہیں جو 99-1994 تک منتخب رہے۔ صدر منتخب ہونے سے پہلے تک نیلسن منڈیلا جنوبی افریقا میں نسلی امتیاز کے کٹر مخالف اور افریقی نیشنل کانگریس کی فوجی ٹکڑی کے سربراہ بھی رہے۔ جنوبی افریقہ میں سیاہ فاموں سے برتے جانے والے نسلی امتیاز کے خلاف انھوں نے تحریک میں بھرپور حصہ لیا اور جنوبی افریقہ کی عدالتوں نے ان کو مختلف جرائم جیسے توڑ پھوڑ، سول نافرمانی، نقض امن اور دوسرے جرائم کی پاداش میں قید با مشقت کی سزا سنائی۔ نیلسن منڈیلا اسی تحریک کے دوران میں لگائے جانے والے الزامات کی پاداش میں تقریباً 27 سال پابند سلاسل رہے، انھیں جزیرہ رابن پر قید رکھا گیا۔ 11 فروری 1990ء کو جب وہ رہا ہوئے تو انھوں نے پر تشدد تحریک کو خیر باد کہہ کہ مذاکرات کا راستہ اپنانے کا فیصلہ کیا جس کی بنیاد پر جنوبی افریقہ میں نسلی امتیاز کو سمجھنے اور اس سے چھٹکارا حاصل کرنے میں مدد حاصل ہوئی۔
نسلی امتیاز کے خلاف تحریک کے خاتمے کے بعد نیلسن منڈیلا کی تمام دنیا میں پزیرائی ہوئی جس میں ان کے مخالفین بھی شامل تھے۔ جنوبی افریقہ میں نیلسن منڈیلا کو “ماڈیبا“ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے جو منڈیلا خاندان کے لیے اعزازی خطاب ہے۔ انہوں نے 2003 میں عراق امریکہ جنگ میں امریکہ کے بڑھتے ہوئے مظالم دیکھے تو بش سینئر کو ایک خط لکھا کہ ''اپنے بیٹے کو ان مظالم سے روکو‘‘۔اس موقع پر انہوں نے مزید لکھا کہ ''میں ایسی طاقت کی مذمت کرتا ہوں جس کا صدر دور اندیشی کی صلاحیت سے عاری ہو ، جو صحیح طریقے سے سوچ بھی نہیں سکتااور دنیا کو تباہ کرنے پر تلا ہوا ہے‘‘ ۔
نیلسن منڈیلا کو دور جدید میں ایک قابل احترام لیڈر کی حیثیت سے جو شہرت اور مقام ملا ہے وہ بہت کم لوگوں کو نصیب ہوا ہے ۔ انہوں نے جنوبی افریقہ کی نسل پرست حکومت کے خلاف جو طویل جدو جہد کی اس کا ثمر آج سب کو مل رہا ہے۔
آزادی کا طویل سفر، نیلسن مینڈیلا کی خود نوشت سوانح حیات ہے، جو 1995 میں شائع ہوئی۔
(ایم فاروق قمر کی تصنیف روشن ستارے سے اقتباس)
Shipping & Returns
DELIVERY TIME 2 To 4 WORKING DAYS. BOOKS RETURN TIME START AFTER RECEIVING BOOK ( 7 DAYS )
Top Book Recommendations