Skip to product information
ہندوکش  کے دامن میں  | جاوید خان Fiction House

ہندوکش کے دامن میں | جاوید خان

Regular price  Rs.600.00 PKR Sale price  Rs.450.00 PKR
ہندوکش  کے دامن میں
جاوید خان
عزیزہ رابعہ رفیق کا میری کتاب پر تبصرہ.
تبصرہ/کتاب,, ہندوکش کے دامن میں,,
سارے جہاں کا درد اپنے جگر میں لیے وادیوں، پہاڑوں اور فطرت کے حسین نظاروں میں گھومنے، ان کا مشاہدہ کرنے اور ان کے ماضی سے ہمکلام ہونے والے جاوید خان صاحب کا سفر نامہ “ہندو کش کے دامن میں” پڑھتے ہوئے سوچ رہی تھی کہ اتنا حسّاس، روشن خیال اور فطرت کا عاشق انسان نجانے کس کارواں سے بچھڑا ہے، اور یوں نگر نگر گھوم کر کس کو ڈھونڈتا ہے؟ ایک حسّاس دل جو پونچھ پر توپوں کے پہرے دیکھ کر تڑپ جاتا ہے، جو امن کی فاختاؤں کی اداسی کو محسوس کرتا ہے۔ ایک باشعور دماغ جو جانتا ہے کہ بھوک ہر جنگ، ہر مسئلے، ہر لڑائی کی جڑ ہے۔ جاوید صاحب لکھتے ہیں کہ ” اس ملک میں دو بھوکیں تواتر سے پھیلتی جا رہی ہیں۔ ایک غریبوں کی بھوک ہے، دوسری امرا ء کی، دوسری سیاست دانوں، جاگیر داروں اور سرمایہ داروں کی بھوک ہے۔ جو مٹنے میں نہیں آتی۔ یہاں کے سرمایہ دار کا علاج، کھانا ، رہائش اور سواری الگ ہے غریب کی زندگی بالکل الگ۔” ٹھیک ہی تو کہا، دنیا میں دو طبقے ہیں اور بھوک بھی دو طرح کی۔۔
یہ سفر نامہ پڑھتے ہوئے یوں لگا جیسے میں ساتھ ساتھ جنگلوں، وادیوں، پہاڑوں میں گھوم رہی ہوں، بہتی ندیوں کا شور، پرندوں کی چہچہاہٹ سن رہی ہوں اور دریاؤں کی فراخ دِلی دیکھ رہی ہوں۔ جاوید صاحب فطرت کی رنگینیوں میں ڈوبے ہوئے تھے اور میں ان کے لفظوں میں چھپے احساس میں۔ یہ ان کی منظر نگاری اور اندازِ بیاں کا کمال ہے کہ ایک لمحے کے لیے بھی محسوس نہیں ہُوا کہ میں اُن حسین نظاروں سے کہیں دور بیٹھی ہوں۔
وادیوں سے ہوتے ہوئے، کٹھن راستے اور سرنگیں عبور کر کے، جب بلندیوں پہ پہنچے تو وادیِ کیلاش کی انوکھی اور دلچسپ روایات اور رسم و رواج دیکھ کر لگا جیسے کسی اور ہی دنیا میں آ گئے ہوں۔ لیکن یہ دنیا تب بہت اپنی سی لگی جب یہ معلوم پڑا کہ ” درختوں پر پھول آئیں تو کیلاشوں کے چہرے بھی مسکراتے پھول بن جاتے ہیں۔ یہ چراگاہوں سے جا کر پھول چنتے ہیں اور ایک دوسرے کو پیش کرتے ہیں”۔ ” لڑکیاں پھولوں کے گجرے بنا بنا کر بالوں میں لگاتی ہیں۔ جنگلی پھول ان کا زیور ہیں “۔ “ہر کیلاشا لڑکی بانسری بجانے میں ماہر ہوتی ہے۔ کیلاشا عورتوں کے چہروں کو کاسمیٹک کا سامان خراب کرنے کا جرم تو کر سکتا ہے،سنوارنے کا نہیں”۔ مصنوعی پن اور دھوکے سے دور کی یہ دنیا کتنی اچھی اور سچی ہے۔ جہاں خوشیوں کے تہوار ہیں، موسیقی کے سُر بکھیرتی ندیاں ہیں، جہاں رقص ہے، بانسری کے ساز اور جنگلی پھولوں کے گجرے ہیں۔ ایسے حُسن کی بانہوں سے بھلا کون رخصت چاہے گا۔ اس فطری حسن کی آغوش اور وادیِ کیلاش کی زندہ تہذیب سے رخصت ہوتے ہوئے جاوید صاحب کو رنج تھا کہ وہ اسے پوری طرح سے نہ دیکھ پائے۔
پورے سفر میں جاوید صاحب کی دوستوں سے شکایت رہی کہ وہ انہیں کسی بھی منظر میں پوری طرح ڈوبنے اور ماضی کے لوگوں اور تہذیبوں سے ہم کلام ہونے سے پہلے ہی وہاں سے رخصت ہو جاتے ہیں۔ اپنے دوستوں کے اس ظلم کا بدلہ شاید جاوید صاحب نے ان کے بارے میں یہ کہہ کر لیا کہ ” اس سارے سفر میں انہیں کوئی چیز بھلی لگی تو وہ ڈیمپری تھی”۔ واقعی “سیاحت ہر سیاح کے بس کی بات نہیں۔”
جاوید صاحب کی جمالیاتی حِس، منظر نگاری اور اندازِ بیاں تو کمال کا ہے ہی جو دل کے تاروں کو چھیڑتا ہے لیکن فلسفیانہ اور گہری باتیں بھی ہیں۔ جو دماغ کو جھنجھوڑتی ہیں۔ وہ لکھتے ہیں کہ “ماضی میں ایشیاء ایک دن سُرخ اور دوسرے دن سبز ہوتا تھا۔ پھر ایسا ہُوا، کہ پوری صدی ہی سرخ ہو گئی۔۔۔۔ “سرخ اور سبز مُلا ایک دوسرے سے یہ بھی نہ پوچھ سکے کہ آخر یہ جنگ کون جیتا؟؟؟ شاید شرماتے ہوں گے ” شرمانا تو بنتا ہے ۔
پہاڑوں کا یہ بیٹا پہاڑوں کے ہر وصف کو جانتا ہے تبھی تو کہا کہ “پہاڑوں میں جلال ہی نہیں جمال بھی ہوتا ہے”۔ یہ پہاڑوں کا جمال ہی تو ہے جو ہمیں ان سے بلا کا عشق ہے۔ کوئی بھی حساس اور فطرت سے محبت کرنے والا انسان مصنوعی دنیا سے دور فطرت کی آغوش میں ہی سکون پاتا ہے۔ جاوید صاحب کو بھی وہیں سکون ملا۔ شاید انہیں وہاں سے رخصت ہوتے ہوئے لگ رہا تھا کہ کوئی پیاری اور قیمتی چیز یہیں چھوڑے جا رہے ہیں۔ لکھتے ہیں کہ ” میرے دل میں اک خواہش پیدا ہوئی کہ میں آ کر یہیں رہنے لگوں۔ دنیا کی رنگینیاں چھوڑ کر یہیں آ جاؤں۔ پرندوں کے ساز سنوں، بہتی ندیا کے پانی کی نغمگی سنوں۔ راتوں کو تاروں کی ٹھنڈی چھاؤں میں بیٹھ کر کسی گڈریے کی بانسری سے میٹھے بول سنوں”۔ مگر یہ ہو نہ سکا اور انہیں لوٹنا پڑا۔ شاید یہی زندگی ہے زندگی کے سفر میں بہت کچھ چھوٹ جاتا ہے۔ کچھ بہت پیارا، انمول مگر پھر بھی چلنا پڑتا ہے۔ اس امید کے سہارے کہ آگے زندگی کی رنگینیاں ہماری منتظر ہیں۔ چلتے رہنا ہی زندگی ہے۔
Advertisements
julia rana solicitors
بہترین منظر نگاری، دلکش اندازِ بیاں، اور گہری باتیں۔ فطرت کی آغوش میں پلا بڑھا یہ سفر نامہ ایک شاہکار ہے جو پڑھنے والے کو اپنے سحر میں جکڑ لیتا ہے۔
Shipping & Returns

DELIVERY TIME 2 To 4 WORKING DAYS. BOOKS RETURN TIME START AFTER RECEIVING BOOK ( 7 DAYS )

Top Book Recommendations

لوگوں کو سوچنے دو | Logo Ko Sochany Do | Qazi Javed | Let The People Think

لوگوں کو سوچنے دو | Logo Ko Sochany Do | Qazi Javed | Let The People Think

Regular price  Rs.1,000.00 PKR Sale price  Rs.675.00 PKR
پاکستان عسکری ریاست | Pakistan Askari Riyasat | Dr Naeem Taqir | The Pakistan Garrison State

پاکستان عسکری ریاست | Pakistan Askari Riyasat | Dr Naeem Taqir | The Pakistan Garrison State

Regular price  Rs.1,200.00 PKR Sale price  Rs.900.00 PKR
Prisoners of Geography | سرحدوں کے قید | Tim Marshall | ماضی حال اور مستقبل کا جغرافیائی جائزہ

Prisoners of Geography | سرحدوں کے قید | Tim Marshall | ماضی حال اور مستقبل کا جغرافیائی جائزہ

Regular price  Rs.1,200.00 PKR Sale price  Rs.900.00 PKR
اپنشد | ہندوستان کی قدیم دانش کا ماخذ | شنکر بھاشیہ

اپنشد | ہندوستان کی قدیم دانش کا ماخذ | شنکر بھاشیہ

Regular price  Rs.2,000.00 PKR Sale price  Rs.1,275.00 PKR
The Broken Journey | A Witness To Separation Of East Pakistan | Ghalib Ahmad Yar Khan

The Broken Journey | A Witness To Separation Of East Pakistan | Ghalib Ahmad Yar Khan

Regular price  Rs.1,200.00 PKR Sale price  Rs.675.00 PKR
Sale price  Rs.675.00 PKR Regular price  Rs.1,200.00 PKR
Why I Write Essay | George Orwell | میں کیوں لکھتا ہوں

Why I Write Essay | George Orwell | میں کیوں لکھتا ہوں

Regular price  Rs.600.00 PKR Sale price  Rs.450.00 PKR
Sale price  Rs.450.00 PKR Regular price  Rs.600.00 PKR
Decolonization and the Decolonized | Albert Memmi | نوآبادیاتی کا خاتمہ اور آزادی کا نیا افق

Decolonization and the Decolonized | Albert Memmi | نوآبادیاتی کا خاتمہ اور آزادی کا نیا افق

Regular price  Rs.900.00 PKR Sale price  Rs.600.00 PKR
The Wisdom of Life | Arthur Schopenhauer | عقل زیست | آرتھر شوپنہار

The Wisdom of Life | Arthur Schopenhauer | عقل زیست | آرتھر شوپنہار

Regular price  Rs.700.00 PKR Sale price  Rs.500.00 PKR
سرمایہ | Sarmaya | Karl Marx

سرمایہ | Sarmaya | Karl Marx

Regular price  Rs.500.00 PKR Sale price  Rs.400.00 PKR
Sale price  Rs.400.00 PKR Regular price  Rs.500.00 PKR
The Colonizer and the Colonized | Albert Memmi

The Colonizer and the Colonized | Albert Memmi

Regular price  Rs.800.00 PKR Sale price  Rs.575.00 PKR
Sale price  Rs.575.00 PKR Regular price  Rs.800.00 PKR
The Power of Geography | Tim Marshall | علی احمد چودھری | جغرافیایی قوتیں اور عالمی سیاسی معرکہ آرایی

The Power of Geography | Tim Marshall | علی احمد چودھری | جغرافیایی قوتیں اور عالمی سیاسی معرکہ آرایی

Regular price  Rs.1,200.00 PKR Sale price  Rs.750.00 PKR
Utopia |Thomas More | یوٹوپیا ایک بہشت گم گشتہ

Utopia |Thomas More | یوٹوپیا ایک بہشت گم گشتہ

Regular price  Rs.600.00 PKR Sale price  Rs.450.00 PKR
Sale price  Rs.450.00 PKR Regular price  Rs.600.00 PKR
The Future of Geography | Tim Marshall | جغرافیای مستقبل | رفعت طاہرہ

The Future of Geography | Tim Marshall | جغرافیای مستقبل | رفعت طاہرہ

Regular price  Rs.1,000.00 PKR Sale price  Rs.650.00 PKR
عظمتوں کا سفر | نپولین بونا پارٹ | Azmato KA Safar | Napoleon Bonaparte

عظمتوں کا سفر | نپولین بونا پارٹ | Azmato KA Safar | Napoleon Bonaparte

Regular price  Rs.1,000.00 PKR Sale price  Rs.650.00 PKR
افتاد گان خاک | Aftad Gan Khak | The Wretched of the Earth | Frantz Fanon

افتاد گان خاک | Aftad Gan Khak | The Wretched of the Earth | Frantz Fanon

Regular price  Rs.800.00 PKR Sale price  Rs.575.00 PKR
مقدمہ | Maqaduma | Franz Kafka | The Trial

مقدمہ | Maqaduma | Franz Kafka | The Trial

Regular price  Rs.700.00 PKR Sale price  Rs.500.00 PKR
Sale price  Rs.500.00 PKR Regular price  Rs.700.00 PKR